Breaking

15 Oct 2017

صومالیہ:خوفناک بم دھماکے میں 231 افراد ہلاک، 275 زخمی

فوٹو اےایف پی

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک ہوٹل کے باہر پرہجوم علاقے میں ہونے والے خوفناک ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک افراد کی تعداد 231 ہوگئی جبکہ 275 افراد زخمی ہوگئے۔
اے پی کے مطابق صومالیہ کے ایک سینیٹر کا کہنا ہے کہ موغادیشو میں ہونے والے ٹرک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھتے ہوئے 231 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 275 زخمی ہوگئے ہیں۔
افریقی ملک صومالیہ میں ہونے والا یہ دھماکا خوف ناک ترین حملہ ہے جہاں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا۔
بم دھماکے میں ہلاکتوں کے بعد شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور جائے وقوعہ پر جمع ہو کر دھماکے کے خلاف نعرےبازی کی۔
حکومت نے حملے کا الزام الشہاب پر لگاتے ہوئے اس کو 'قومی سانحہ' قرار دیا ہے جبکہ الشہاب کی جانب سے اس دھماکے کے حوالے سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
قبل ازیں خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سینیئرپولیس افسر ابراہیم محمد کا کہنا تھا کہ'ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق 53 لاشوں کو اٹھایا گیا ہے اور کئی افراد تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں'۔
حکومتی سیکیورٹی عہدیدار محمد عدن کا کہنا تھا کہ بم دھماکا شہر کے ایک پرہجوم علاقے میں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'دھماکا بارود سے بھرے ایک ٹرک کو ہوٹل کے K5 جنکشن سے ٹکرانے کے نتیجے میں ہوا'۔
دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے لیکن القاعدہ سے منسلک الشہاب کی جانب سے صومالیہ کے دارالحکومت ماغادیشو میں اس طرح کے بم دھماکے متواتر کیے جاتے رہے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد علاقے میں دھواں چھا گیا جس کو پورے شہر میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ قریبی ہوٹل کو شدید نقصان پہنچا اور مصروف شاہراہ پر تباہی کے نشانات پڑ گئے ہیں۔
موغادیشو کی مرکزی امین ایمبولینس سروس کے ڈائریکٹر عبدالقادر حاجی عدن کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک خوف ناک ترین واقعہ تھا یہاں تک کہ ایمرجنسی ٹیموں کو بھی نہیں پتہ کہ انھوں نے کتنے افراد کو جمع کیا کیونکہ بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'انھوں نے درجنوں لاشوں اور زخمیوں کو جائے وقوعہ سے اٹھایا ہے اور تاحال امدادی کام جاری ہے'۔
خیال رہے کہ موغادیشو میں بم دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دو دن پہلے امریکا کے افریقی کمانڈ کے سربراہ نے صومالیہ کے صدر سے دارالحکومت میں ملاقات کی تھی جس کے دوروز بعد ملک کے آرمی چیف اور وزیردفاع نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
امریکی فوج نے رواں سال سے القاعدہ سے منسلک الشہاب کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیتے ہوئے ڈرون کارروائیاں اور دیگر کوششیں شروع کی تھیں۔
صومالیہ کی فوج کے علاوہ افریقن یونین فورسز کے 20 ہزار سے زائد اہلکار صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔

No comments:

Post a Comment

Adbox