اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے احتساب عدالت میں شریف خاندان کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق رپورٹ جمع کرادی جس کے بعد عدالت نے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو حسن اور حسن نواز کے کمپنیوں میں موجود شیئرز قرق کرنے کی ہدایت کردی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے پاکستان میں موجود اثاثے منجمند کرنے کے بعد ان کو قرق کیے جانے کے عمل میں پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب نیب کے پروسیکیوٹر افضل قریشی نے دونوں بھائیوں کے اثاثوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائی۔
رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق حسن نواز اور حسین نواز کے 6 کمپنیوں میں شیئرز موجود ہیں۔
احتساب عدالت نے ایس ای سی پی کو دونوں بھائیوں کے شیئرز قرق کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اثاثوں سے متعلق مزید کارروائی 14 نومبر تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور قرار دے کر اشتھاری قرار دینے کی کارروائی کے عمل کا بھی آغاز کر رکھا ہے۔
نیب ریفرنس میں پیش رفت
خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دائر 3 ریفرنسز میں سے 2 ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز کچھ دیر بعد ہی نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائز نیب ریفرنسز میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔
نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں فردِ جرم عائد ہونے کے ایک روز بعد (20 اکتوبر) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی تھی۔
احتساب عدالت نے رواں ماہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
بعد ازاں مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے ہمراہ 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے اسی روز صبح کے وقت لندن سے اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں جہاں پہلے سے موجود نیب حکام نے کیپٹن (ر) صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا تھا جبکہ مریم نواز کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔
کیپٹن (ر) صفدر کو نیب حکام اپنے ساتھ نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد لے گئے تھے جہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور بعدازاں طبی معائنے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
9 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے 50 لاکھ روپے کے علیحدہ علیحدہ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کر لی تھی جبکہ عدالت نے حسن اور حسین نواز کا مقدمہ دیگر ملزمان سے الگ کرکے انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔
No comments:
Post a Comment